یہ وا قعہ میرے والد صاحب کے ساتھ ضلع کروڑ (صو بہ سندھ ) میں پیش آیا ۔ فیلڈ سے کچھ آگے ایک پرانی مسجد تھی۔ وہا ں کے لو گو ں کے مطا بق یہ مسجد ڈھائی سو سال پرانی تھی جو کہ ایک ویرانے میں تھی ۔ وہاں مغر ب کے وقت کئی مر تبہ ایک بڑا اژدھا سانپ نظر آتا تھا جس کے ڈر سے وہا ں کوئی نہیں جا تا تھا۔ والد صاحب نے اس مسجد کو آباد کرنے کا سو چا اور یہا ں صفائیا ں کروا کر نماز یں پڑھوائیں ۔ عین مغر ب کے وقت وہ سانپ انہیں نظر آیا ۔ والدصاحب نے آیة الکرسی کا ور د کیا اس سانپ نے پھنکا را اور ایک پرانے درخت کے نیچے ایک بل میں چلا گیا ۔ کئی مر تبہ دیکھا گیا کہ ایک باریش بزرگ سفید کپڑو ں میں ملبو س نماز پڑھ رہیں ہیں اور واپسی کے وقت سانپ کے رو پ میں اسی پرانے درخت کے نیچے چلے گئے ۔ وہاں کے رہا ئشیو ں کا کہنا تھا کہ یہ تو ہمارے دادا پر دادا کے زمانے سے نظر آرہا ہے ۔ لیکن کسی کو آج تک نقصان نہیں پہنچایا۔ بس پھنکا ر کر درخت کے نیچے چلا جا تا ہے یہ سانپ اکثر مسجد کے صحن میںبیٹھا بھی نظر آیا ۔ اس سانپ کو آج تک کسی کو ڈستے یا کچھ کھا تے پیتے نہیں دیکھا گیا ۔ مسجد کی صفائی اور پانچوں وقت نما ز سے شاید ان ” جن سانپ “ کو بھی خوشی حاصل ہوئی کیونکہ شاید میرے والد صاحب کی ہی ہمت سے یہا ں صفائی ہوئی اور نما زیں پڑھی گئیں ۔ آج بھی وہا ں کے لوگ اس مسجد میں نماز پڑھنے آتے ہیں اور یہ سانپ کئی سو سا ل سے آج بھی نظر آتاہے (مرسلہ : عفا ن اقبال۔ اسلام آباد)
پیلے کپڑو ںمیں ملبو س جننی
ایک مر د اپنے گدھے کے ساتھ ندی کے کنا رے پر پانی بھر نے کے لیے گیا ۔ اپنے پلا سٹک کے گیلن کو پانی سے بھر کر جب پانی کے گیلن کو گدھے پر باندھ کر جانے کی تیا ری کر رہا تھا تو پیچھے سے آوا ز آئی کہ مجھے بھی ساتھ لے چلو ۔مرد نے مُڑ کر دیکھا ایک خوبصور ت عورت اپنے زرد رنگ کے لبا س میں بہت حسین و دل کش لگ رہی تھی ۔ جب وہ اسکے قریب آئی تو اُس نے اسے تھپڑ ما ر دیا اورخود گدھے پر سوار ہوکر چلا گیا ۔ مگر اس کو ایسا محسوس ہو ا کہ اُس کے گدھے کاوزن بڑھ گیا ہے ۔
جب وہ پیچھے دیکھتا تووہی خوبصورت عورت گدھے پر سوار ہے اور خوبصور ت اندا ز میں ہنس رہی ہے اور سا تھ یہ بھی کہہ رہی تھی کہ میںتم سے بہت محبت کر تی ہو ں اور تیرے ساتھ دوستی کرنے کو تیا رہوں۔ مرد نے جوا ب دیا میں تو ایک سیا ہ رنگ کا سیا ہ فا م ہو ں ۔ میرے سے کیو ں د وستی کرنا چاہتی ہو ۔ خوبصورت عورت نے بتا یا کہ مجھے آپ سے عشق ہے ، سیاہ رنگ سے نہیں ۔ ساتھ سفر کر تے ہوئے جب شہر کے اندر پہنچ گئے تو عورت نے بتا یا کہ میں یہا ں اتر تی ہو ں۔ میں رکا اور وہ اتر گئی ۔ میرے ساتھ یہ وعدہ کیا کہ میں آئندہ اسی مقام پر آپ سے ملتی ر ہو نگی۔ لیکن میرے با رے میں کسی کو نہیں بتا نا ۔ ہر پندرہ دن میں ضرور ملا قات ہو گی۔ ہر ملا قات میں تحفہ بھی آپ کو دیتی رہو نگی ۔ مرد عورت کے وعدے کے مطابق ہر پندرہ دن بعد اسی مقام پر ملا قات کے لیے جا تا رہا ۔ ملا قا ت میںپیا ر اور محبت کی با تیںہوئیںاور ملاقات ختم ہونے پر اس نے ایک سونے کے ہا ر کا تحفہ دیا۔ مردہار کو گھر لے گیا۔اس کی ماں ہار کے بارے میں بہت پو چھتی رہی لیکن اس نے بتا نے سے انکار کیا۔ تین مہینے تک ملا قات ہو تی رہی جب درمیا ن میںمرد کی ماں بیما ر ہوگئی تو اس نے عورت سے کہا کہ میں ماں کو علا ج کے لیے شہر سے با ہر لے جا رہا ہو ں ۔ لیکن جن عورت نے کہا کہ جتنا بھی خر چ ہو میں دینے کو تیا رہو ں لیکن آپ نہ جائیں۔ آپ کے بغیر میری زندگی ادھور ی ہے ۔مرد نے ما ں کو سمجھایا کہ علاج اسی شہر میں کرا لو بہترہے ۔ لیکن وہ مطمئن نہ ہوئیں ۔ اس دوران مرد کے پا س چھ سونے کے ہا ر ہو گئے تھے جو جن عورت نے اس کو دئیے تھے ۔ ما ں ہر دفعہ اس سے سونے کے ہا ر کے بارے میں پو چھتی تھی لیکن مرد بتانے سے انکا ر کر تا رہا۔ آخر چھٹی ملا قات کے بعد مرد نے اپنی ماں سے سا ر ا ماجرہ بیان کر دیا ۔ رازظاہر ہو جانے کے بعدمردنے صندوق کھو لا جس میں وہ ہا ر رکھتا تھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ سونے کے ہا رصندو ق میں مو جو د نہیں ہیں ۔ پھر جن عورت ساتویں ملا قا ت تک نہیں آئی ۔ مرد آج بھی پشیمان ہے کہ میں نے جن کے راز کو کیو ں بتایا۔
(مر سلہ : نصرت صابر ۔ جیوانی ضلع گوادر)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 473
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں